! ! ! دکھہ تو ہوتا ہے
کوئی رشتہ ٹوٹ جائے
دکھہ تو ہوتا ہے
اپنے ہو جایئں پراے
دکھہ تو ہوتا ہے
ہم مر جایئں
عہد وفا نبھا تے ، نبھا تے
اور ان کو یقین نہ آے
دکھہ تو ہوتا ہے
مانا ہم نہیں ، پیار کے قابل
مگر اس طرح کوئی ٹھکرائے
دکھہ تو ہوتا ہے
جس کی خاطر سجائی ،ہم نے یہ محفل
وہی اس میں نہ آے
دکھہ تو ہوتا ہے
ہم روز ان کو یاد کریں اپنی طرح
انھیں کبھی ہماری یاد نہ آے
! ! ! دکھہ تو ہوتا ہے
(کہکشاں ارشد )
کچھہ تو ہی میرے کرب کا مفہوم سمجھہ لے
ہنستھ ہوا چہرہ تو زمانے کے لیے ہے
(کہکشاں ارشد )