Sunday 24 June 2012

Insan ka Apni Akhari Manzil ka Safar ! ! ! Meri Ek Choti Se Koshish..


Kehkashan Arshad


انسان کا آخری سفر

تھا میں نیند میں اور مجھے اتنا سجایا جارہا تھا

بڑے ہی پیار سے مجھے نہلایا جارہا تھا

نجانے تھا وہ کون سا عجب کھیل میرے گھر میں

بچوں کی طرح مجھے کندھے پے اٹھایا جا رہا تھا

تھا پاس میرے ،میرا ہر اپنا اس وقت

پھر بھی  میں ہر کسی کے منہ سے بلایا جارہا تھا 

جو کبھی دیکھتے بھی نہ تھے محبت کی نگہہ سے 

ان کے دل سے بھی پیار مجھ پے لٹایا جا رہا تھا 

معلوم نہیں حیران تھا ہر کوئی مجھے سوتے ہوۓ دیکھ کر 

زور زور سے رو کر مجھے ہسایا جارہا تھا

کانپ اٹھی میری روح وہ مکان دیکھ کر 

پتا چلا مجھے دفنایا جارہا تھا 

رو پڑا پھر میں بھی میرا وہ منظر دیکھ کر 

دوستوں 

جہاں مجھے ہمیشہ کے لیے سلایا جارہا تھا

   ( کہکشاں ارشد  )