Tuesday 28 August 2012

~ ~ Aaj Tum Say Bohat Khafa Hon ~ ~ ~

" تم "

جب سے تم سے جدا ہوا ہوں میں

اک اذیت میں مبتلا ہوں میں

راہ یہ کس طرف کو جاتی ہے

بے خطر جس پہ چل پڑا ہوں میں

ہے وہ عالم کہ حال بھی اپنا

اب تو اوروں سے پوچھتا ہوں میں

اپنے اندر نہ ڈھونڈیے مجھہ کو

اپنے اندر چھپا ہوا ہوں میں

سچ تو یہ ہے کہ مصلحت کے سبب

جھوٹ بھی خوب بولتا ہوں میں

آپ یہ سوچ بھی نہیں سکتے

آپ کو کتنا  سوچتا ہوں میں

اتنا میں خود کو جانتا بھی نہیں

جس قدر تم کو جانتا ہوں میں

کون ہے مجھہ سے کھو گیا تھا جو

کون ہے کس کو ڈھونڈتا ہوں میں

آج تم یاد کیوں نہیں اے

آج تم سے بہت خفا ہوں میں

                  ( کہکشاں ارشد )