Saturday 14 July 2012

Khubsurat Ghazal ! ! ! !

  * خوبصورت غزل *


ایک مسلسل فرار میں ہوں میں

یا کسی کے انتیظار میں ہوں میں

اتنا تاریک ہے میرا اندر

ایسا لگتا ہے غار میں هوں میں

ابتداے بہار میں تم ہو

انتہاے بہار میں ہوں میں

اور کہیں آبلوں کے دکھہ میں ہوں

اور کہیں نوک خاک میں هوں میں

پھر بھی چہرہ کہیں نہیں جب کہ

آئینوں کے حصار میں ہوں میں

اے قطاریں سنوارنے والے

کس شمار و قطار میں هوں میں

ٹوٹتا جا رہا ہے تو مجھہ میں

کس قدر انتیشار میں هوں میں

             (کہکشاں ارشد )