Friday 6 July 2012

Ankheen Bheg Jati Hain . . . Ghazal ! ! !

خوبصورت غزل

" آنکھیں بھیگ جاتی ہیں "


سمندر میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

تیری آنکھوں کو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

تمہارا نام پڑھنے کی اجازت چھن گئی جب سے

کوئی بھی لفظ پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں 

تیری یادوں کی خوشبو کھڑکیوں میں رقص کرتی ہے

تیرے گم میں سلگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

میں ہنس کے جھیل لیتا ہوں جدائی کی سبھی رسمیں

گلے جب اس کے لگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

نہ جانے ہوگیا  ہوں اس قدر حساس میں کب سے

کسی سے بات کرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

وہ سب گزرے ہوۓ لمحات مجھہ کو یاد آتے ہیں

تمہارے خط جو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

میں سارا دن بہت مصروف رہتا ہوں مگر جونہی

قدم چوکھٹ پہ رکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

تیرے کوچے سے اب میرا تعلق واجبی سا ہے

مگر جب بھی گزرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں


                 (کہکشاں ارشد )