Wednesday 11 July 2012

Parveen Shakir ki Khubsurat Ghazal ! ! !

پروین شاکر کی خوبصورت غزل

دعا کا ٹوٹا ہوا حرف سرد آہ میں ہے

تیری جدائی کا منظر ابھی نگاہ میں ہے

ترے بدلنے کے باوصف تجھہ کو چاہا ہے

یہ اعتراف بھی شامل مرے گنا ہ  میں ہے

عذاب دے گا تو پھر مجھہ کو خواب بھی دے گا

میں مطمین هوں میرا دل تیری پناہ میں ہے

بکھر چکا ہے مگر مسکرا کے ملتا ہے

وہ رکھہ رکھاؤ ابھی میرے کج کلاہ میں ہے

میں بچ بھی جاؤں تو تنہائی مار ڈالے گی

مرے قبیلے کا ہر فرد قتل گاہ میں ہے

                 ( کہکشاں ارشد )