Saturday, 21 July 2012

Bhegtay Musam Musam Main ! ! !

" بھیگتے موسم "

Kehkashan Arshad

لوگ یاد آتے ہیں بھیگتے موسم میں

اور دل جلاتے ہیں بھیگتے موسم میں

چاہتے ہیں یہاں سب حکایتیں کریں دل کی

پر سب لفظ کھو جاتے بھیگتے موسم میں

ہم چلے تو چلتے ہیں ہم روکیں تو رک جائیں

وہ بھی خط اٹھاتے ہیں بھیگتے موسم میں

قافلے پرندوں کے جوق در جوق اس شہر سے

جانے کیوں چلے جاتے ہیں بھیگتے موسم میں

              (کہکشاںارشد )