Tuesday, 3 July 2012

Tum Yaad Aatay Ho ! ! ! Ghazal.

مجھے تم یاد آتے ہو : غزل

Kehkashan Arshad

جب چاند نکلتا ہے مجھے تم یاد آتے ہو

جب سورج ڈھلتا ہے ، تو تم یاد آتے ہو

گھل مل جاتی ہے خوشبو جب فضا میں

اور پھول کو بھنورا چومتا ہے ، تو تم یاد آتے ہو

آینے کے رنگوں میں روپ بکھرتا ہے

روپ میں تیرا چہرہ دیکھتا ہے ، تو تم یاد آتے ہو

سپنوں کا سارا کانچ آنکھوں میں چبھتا ہے

رنگ خوابوں کا ڈستا ہے ، تو تم یاد آتے ہو

سرد بنفشی شاموں کے رنگوں کو چننے

ساۓ کے پیچھے سایہ چلتا ہے ، تو تم یاد آتے ہو

ہاتھوں پہ نام لکھہ کے ہونٹوں پہ ہاتھہ رکھہ کے

کسی کو کوئی اپنا کہہ کے ہنستا ہے تو تم یاد آتے ہو

جاڑے سردی میں ، خزاں کی گرمی میں

یا ساون برستا ہو ، تو تم یاد آتے ہو

ملنے کی خاطر ترستی ہیں آنکھیں

دکھہ سینے میں بڑھتا ہے ، تو تم یاد آتے ہو

         (کہکشاں ارشد )