Tum Yaad Aatay Ho ! ! ! Ghazal.
مجھے تم یاد آتے ہو : غزل
جب چاند نکلتا ہے مجھے تم یاد آتے ہو
جب سورج ڈھلتا ہے ، تو تم یاد آتے ہو
گھل مل جاتی ہے خوشبو جب فضا میں
اور پھول کو بھنورا چومتا ہے ، تو تم یاد آتے ہو
آینے کے رنگوں میں روپ بکھرتا ہے
روپ میں تیرا چہرہ دیکھتا ہے ، تو تم یاد آتے ہو
سپنوں کا سارا کانچ آنکھوں میں چبھتا ہے
رنگ خوابوں کا ڈستا ہے ، تو تم یاد آتے ہو
سرد بنفشی شاموں کے رنگوں کو چننے
ساۓ کے پیچھے سایہ چلتا ہے ، تو تم یاد آتے ہو
ہاتھوں پہ نام لکھہ کے ہونٹوں پہ ہاتھہ رکھہ کے
کسی کو کوئی اپنا کہہ کے ہنستا ہے تو تم یاد آتے ہو
جاڑے سردی میں ، خزاں کی گرمی میں
یا ساون برستا ہو ، تو تم یاد آتے ہو
ملنے کی خاطر ترستی ہیں آنکھیں
دکھہ سینے میں بڑھتا ہے ، تو تم یاد آتے ہو
(کہکشاں ارشد )