Khubsurat Ghazal ! ! !
خوبصورت غزل محبت
بجھا دیتی محبت کا دیا ہے
یہ دنیا اور کرسکتی بھی کیا ہے
قریب آنے سے پہلے سوچ لینا
یہاں قربت کا مطلب فاصلہ ہے
چلا تھا جب خدا کا نام لے کر
پریشاں کس لئے پھر ناخدا ہے
کبھی اے شخص یہ سوچا ہے تو نے
تجھے اک شخص کتنا چاہتا ہے
ہمارے درمیاں کچھہ بھی نہیں بس
ہمارے درمیاں بس فاصلہ ہے
منانے میں نہیں ہے لطف اتنا
کہ جتنا روٹھہ جانے میں مزہ ہے
ہے مجھہ سے کھو گیا اک خواب میرا
مجھے تو عمر بھر اب جاگنا ہے
ذرا سی بات ہوتی ہے محبت
ذرا سی بات کر لینے میں کیا ہے
کسی کے کیوں بھلا میں ناز اٹھاؤں
کسی نے مجھہ کو آخر کیا دیا ہے
میں یکجا اس لیے ہوتا نہیں ہوں
مرے اندر کوئی بکھرا ہوا ہے
(کہکشاں ارشد )